نئی دہلی، 26/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے پیر کے روز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی ہونے پر مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پر ہنگامہ آرائی کا الزام عائد کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی خود اڈانی گروپ کی حمایت کر کے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ کھرگے نے مزید کہا کہ اڈانی گروپ سے جڑی مالی بے ضابطگیاں ایک سنگین مسئلہ ہیں، اور اپوزیشن قومی مفاد میں اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہتی ہے۔
کھرگے نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہم نے پارلیمنٹ (راجیہ سبھا) میں اصول 267 کے تحت اڈانی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اڈانی گروپ پر بدعنوانی، رشوت اور مالی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات ہیں۔ اس کے بارے میں ہم بات کرنا چاہتے تھے، اس ایشو کو ایوان کے سامنے رکھنا چاہتے تھے۔‘‘ کھڑگے نے کہا کہ اس معاملے پر بحث نہیں کرائی گئی اور کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔
راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم مودی جہاں جہاں جاتے ہیں وہاں وہاں اڈانی گروپ کو ٹھیکے ملتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم چاہتے ہیں اس معامے پر ایوان میں بحث ہو۔ جس چیز سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے دنیا کا بھروسہ ہم سے اٹھ سکتا ہے، اُس موضوع کو ایوان میں لانا ضروری ہے۔ ملک کو بچانے کے لیے ہم نے یہ ایشو اٹھایا تھا۔‘‘
ملکارجن کھرگے کا کہنا ہے کہ ’’مودی جی آج ’ہڑدنگ‘ مچانے کی بات کہہ رہے تھے، لیکن کیا یہ درست نہیں کہ مودی جی جب جون 2015 میں بنگلہ دیش گئے تھے تو وہاں پر اڈانی گروپ کو بجلی پروجیکٹ کا ٹھیکہ ملا۔ ملیشیا، اسرائیل، سنگاپور، سری لنکا، نیپال، طنزانیہ، ویتنام، یونان وغیرہ جہاں جہاں مودی جی گئے، اڈانی گروپ کو ٹھیکے ملے۔ کینیا نے تو عوام کے دباؤ میں ٹھیکا رَد کر دیا۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس صدر نے الزام عائد کیا کہ اڈانی کو بچا کر پی ایم مودی ملک کی شبیہ خراب کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ایک جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) تشکیل ہو جس میں ظاہر ہے ان کی (برسراقتدار طبقہ) پارٹی کے لوگ زیادہ ہی ہوں گے۔ وہ کمیٹی تشکیل دے اور سچائی کو باہر آنے دیں۔‘‘